واشنگٹن/تہران –
امریکہ نے بدھ کے روز ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جنہیں 2018 کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی پابندیاں قرار دیا گیا ہے۔ان پابندیوں کا دائرہ 115 افراد، اداروں اور بحری جہازوں تک پھیلایا گیا ہے۔ امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق، ان پابندیوں کا ہدف وہ بحری بیڑہ بھی ہے جو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی مشیر علی شمخانی کے بیٹے، محمد حسین شمخانی سے منسوب ہے۔محمد حسین شمخانی پر پہلے ہی یورپی یونین روسی تیل کی غیرقانونی تجارت میں کردار ادا کرنے پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ایران کی "غیر قانونی سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں، تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پابندیوں کو "سیاسی دباؤ کی ناکام کوشش” قرار دیا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق، نئی پابندیاں دونوں ملکوں کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی کے امکانات کو مزید کمزور کر سکتی ہیں، جو پہلے ہی امریکی حملوں اور ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی جاری رکھنے کے اعلان کے بعد تعطل کا شکار ہیں۔
