عالمی گولڈ کونسل نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران میں سونے کی خریداری سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کو قرار دیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سونے کی بلند قیمتوں کے باوجود ایرانی صارفین نے سونے کے سکے، اینٹیں اور زیورات بڑی مقدار میں خریدے، جس کے نتیجے میں مجموعی طلب گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد بڑھ گئی۔ سونے کے سکوں اور اینٹوں کی طلب اس وقت چھے سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔عالمی رجحان کے برعکس ایرانی مارکیٹ میں اضافہعالمی سطح پر جہاں سونے کے سکوں اور اینٹوں کی طلب میں گزشتہ سہ ماہی کے دوران 6 فیصد کمی دیکھی گئی، وہیں ایران میں یہ رجحان اس کے بالکل برعکس رہا۔۔عالمی سطح پر جہاں سونے کے سکوں اور اینٹوں کی طلب میں گزشتہ سہ ماہی کے دوران 6 فیصد کمی دیکھی گئی، وہیں ایران میں یہ رجحان اس کے بالکل برعکس رہا۔عالمی گولڈ کونسل کے تجزیہ کار لوئیس سٹریٹ کا کہنا تھا:> "ایران نے سونے کی طلب کے میدان میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ صارفین نے پراکسی سرمایہ کاری کے طور پر سونے کے زیورات خریدے، جس سے سال بہ سال طلب میں 12 فیصد اضافہ ہوا۔”انہوں نے مزید کہا کہ صارفین نے عالمی معاشی غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر محفوظ سرمایہ کاری کے لیے سونے کو ترجیح دی، اور اپنے محدود بجٹ کے باوجود زیادہ خرچ کیا۔زیورات کی عالمی طلب میں کمی۔اسی سہ ماہی میں زیورات کی عالمی طلب میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی، حالانکہ سونے کی قیمت میں 21 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف، جغرافیائی سیاسی کشیدگی، اور سونے کی قیمتوں میں استحکام نے اس قیمتی دھات کو سرمایہ کاری کے لیے ایک قابلِ اعتبار انتخاب بنا رکھا ہے۔
