اسلام آباد/بیورو رپورٹ
پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کی جانب سے حالیہ فیصلوں کے بعد تین اعلیٰ سطحی اپوزیشن رہنماؤں کو ان کے پارلیمانی عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے، جن پر 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات میں ریاستی اداروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ مبینہ حملے "بھارتی ایما پر” کیے گئے تھے۔قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب خان، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کو عدالت کی جانب سے 10،10 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پارلیمانی عہدوں سے معزول کر دیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان رہنماؤں کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے متعلقہ اسمبلیوں کو ان عہدوں کو خالی قرار دینے کی ہدایت دی ہے۔بھارتی مداخلت کے الزامات
سیکیورٹی اداروں اور استغاثہ کا الزام ہے کہ 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کی منصوبہ بندی میں "غیر ملکی ہاتھ” ملوث تھا، اور کچھ عناصر کو مبینہ طور پر بھارتی ایجنسیوں سے ہدایات یا مدد ملی۔ تاہم اس الزام کے ناقابلِ تردید شواہد تاحال عوامی سطح پر پیش نہیں کیے گئے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں پاکستان کی فوج اور حساس تنصیبات کے خلاف "منظم حملے” تھیں، جب کہ حزبِ اختلاف ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان میں سیاسی ماحول پہلے ہی کشیدہ ہے اور آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر غیریقینی چھائی ہوئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت کو قانونی فیصلوں کے ذریعے نااہل قرار دینا ایک نئی سیاسی صف بندی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔