نئی دہلی (بین الاقوامی مانیٹرنگ ڈیسک) –
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت کی سرکاری آئل ریفائنری کمپنیوں نے روس سے خام تیل کی خریداری روک دی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، بھارت کی چار بڑی ریفائنریز نے گزشتہ ہفتے روسی تیل کی درآمدات معطل کر دی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے 14 جولائی کو ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے بھارت نے فوری طور پر روس سے خام تیل کی خرید بند کر دی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت دنیا میں تیل درآمد کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے، اور وہ روس کے سمندری راستے سے آنے والے خام تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی رہا ہے۔اس فیصلے پر نہ تو بھارتی وزارت توانائی اور نہ ہی متعلقہ آئل کمپنیوں نے کسی قسم کا تبصرہ کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بھارت کی توانائی کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے بلکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر بھی دباؤ بڑھنے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی خارجہ پالیسی اور روس کے ساتھ اس کے معاشی تعلقات پر بھی سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔