پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے وقت آ گیا ہے کہ تمام فیصلہ ساز قوتیں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آئیں۔ "ہمارا کوئی ذاتی تنازع نہیں، ہمارا حال بھی سانجھا ہے اور مستقبل بھی مشترک ہے۔ ہم ملک کے خیر خواہ ہیں،” انہوں نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا۔
عدالتی سزاؤں پر تحفظات
سلمان اکرم راجا نے حالیہ عدالتی فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "منتخب نمائندوں کو 10، 10 سال کی سزائیں سنائی جا رہی ہیں، وہ بھی کمزور شواہد اور مشکوک گواہیوں کی بنیاد پر۔ یہ لمحہ فکریہ ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ان فیصلوں کے خلاف تمام قانونی فورمز پر اپیل کرے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا اور آئینی ادارے دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ "ہم انصاف کے لیے ہر سطح پر قانونی جنگ لڑیں گے۔”
عسکریت پسندی کے خلاف عوامی تحفظ کی یقین دہانی
پی ٹی آئی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے کچھ مخصوص علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش کے جنگجو موجود ہیں، جو شہریوں کے گھروں میں پناہ لے کر عام لوگوں کو انسانی ڈھال بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم کسی صورت شہریوں کو شدت پسندوں کی ڈھال نہیں بننے دیں گے۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں لے کر حکمت عملی بنائی جائے، اور لوگوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور نہ کیا جائے۔ "اگر کچھ دنوں کے لیے لوگ ایک طرف ہونا چاہتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہونا چاہیے، نہ کہ ریاستی دباؤ۔”
سیاسی مفاہمت کی اپیل
سلمان اکرم راجا نے سیاسی استحکام اور معیشت کی بحالی کے لیے قومی سطح پر مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا،> "التجا ہے کہ فیصلہ ساز ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہمیں علیحدہ کر کے امن نہیں آ سکتا۔ ملک کی فلاح کا راستہ ہمیں ساتھ لے کر چلنے میں ہے۔ انتشار، لاقانونیت اور ظلم کا خاتمہ ضروری ہے۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ پارٹی قیادت کا بانی پی ٹی آئی سے کئی ہفتوں سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ تاہم، ان کی ہدایات کے مطابق پارٹی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ "یہ تحریک ملک گیر ہو گی، اور ٹکٹوں کی تقسیم میرٹ پر کی جائے گی۔ کارکنان کا پہلا حق ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو آئین و قانون کے مطابق پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے اور پارٹی ہر شہری سے اپیل کرتی ہے کہ "خوف کو شکست دیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں۔”