نیروبی / کینیا کی عدالت برائے اپیل نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کیس میں ان کی بیوہ جویریہ صدیق کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ کینیائی شلنگ (تقریباً 2 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی روپے) بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ پولیسنگ اوورسائٹ اتھارٹی نے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور مقتول صحافی کی بیوہ کو تحقیقات کی پیش رفت سے متعلق مناسب معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی۔عدالت نے ادارے کو 30 دن میں تحریری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس میں بتایا جائے کہ قتل کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی اور کن سفارشات کو ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن کو بھیجا گیا۔جویریہ صدیق نے فیصلے کو "جزوی انصاف” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل انصاف قاتلوں کی سزا سے مکمل ہو گا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ پولیس ہر جگہ تاخیری حربے استعمال کرتی ہے۔جویریہ کی جانب سے عدالت میں عوامی معافی، اضافی ہرجانے اور ملوث پولیس اہلکاروں کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی عدالت نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا۔یاد رہے کہ 23 اکتوبر 2022 کو ارشد شریف کو کینیا میں پولیس نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ پولیس نے واقعے کو غلط شناخت قرار دیا، تاہم بعد میں ملوث اہلکاروں کو دوبارہ نوکری پر بحال کر دیا گیا تھا۔
جویریہ صدیق نے اعلان کیا ہے کہ اگر اس فورم سے انصاف نہ ملا تو وہ کینیا کی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گی۔