جوہانسبرگ –
جنوبی افریقہ نے گینڈوں کے غیر قانونی شکار (پوچنگ) کی روک تھام کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ان کے سینگوں میں تابکار مواد (ریڈیو ایکٹو آئسوٹوپس) داخل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس مشترکہ تحقیقی منصوبے کے تحت استعمال کی جانے والی تکنیک سے جانوروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، لیکن اس سے اسمگل شدہ سینگوں کا سرحدی حکام کے ذریعے سراغ لگانا ممکن ہو جاتا ہے۔حکام کے مطابق تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تابکار سینگ سیل بند 40 فٹ لمبے کنٹینرز میں بھی آسانی سے شناخت کیے جا سکتے ہیں، جو بین الاقوامی اسمگلنگ کے خلاف ایک مؤثر اقدام سمجھا جا رہا ہے۔پچھلے سال اس پائلٹ پروگرام میں تقریباً 20 گینڈوں کو اس عمل سے گزارا گیا، جس کے بعد ماہرین نے اس کے مثبت نتائج کا مشاہدہ کیا۔ماحولیاتی تحفظ کے اداروں نے اس حکمت عملی کو سراہا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی گینڈوں کی نسل کو بچانے میں اہم کردار ادا کرے گی، خاص طور پر ان کی غیر قانونی تجارت کے خلاف عالمی کوششوں میں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ نہ صرف اسمگلنگ روکنے میں مدد دے گا بلکہ یہ شکار کو خطرناک اور کم منافع بخش بھی بنا دے گا۔
