بیجنگ / ٹوکیو / سیئول – (بین الاقوامی مانیٹرنگ ڈیسک)
چین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ J-20 "مائٹی ڈریگن” انتہائی سخت نگرانی والے جاپانی آبی علاقے آبنائے سُوشیما سے اس طرح گزرا کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے ریڈار سسٹمز کو اس کی پرواز کا علم تک نہ ہو سکا۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ پرواز ان علاقوں سے گزری جہاں طاقتور امریکی ساختہ تھاڈ (THAAD) اینٹی میزائل سسٹمز اور جدید ترین فضائی نگرانی کے آلات تعینات ہیں۔ اگر یہ دعویٰ درست ثابت ہوتا ہے تو دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مغربی دفاعی اتحاد کے لیے ایک "سنگین ناکامی” تصور کی جا سکتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے فرسٹ فائٹر بریگیڈ سے تعلق رکھنے والا J-20 طیارہ جاپانی فضائی حدود کے قریب سے ہوتا ہوا تائیوان کے گرد چکر لگا کر واپس اپنے اڈے پر پہنچا۔.اسی اثنا میں چین کے وزیرِ دفاع نے ایک سخت بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے تائیوان پر چینی حاکمیت کو چیلنج کرنے کی کوشش کی، تو جاپان اور جنوبی کوریا میں موجود امریکی فوجی اڈے مستقبل میں قانونی اہداف سمجھے جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ بیجنگ تائیوان کے مسئلے پر کسی بیرونی مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔ اس بیان سے ایک دن قبل چین نے اپنی زمینی، فضائی، بحری اور راکٹ فورسز کو تائیوان کے گرد جنگی مشقوں کے لیے روانہ کر دیا تھا، جسے مبصرین بیجنگ کی طاقت کا عملی مظاہرہ قرار دے رہے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر J-20 کی خفیہ پرواز کا دعویٰ درست ہے تو یہ چین کی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی کامیابی اور مغربی دفاعی حکمتِ عملی کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔ جاپانی اور امریکی حکام کی جانب سے فی الحال اس دعوے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔