اسلام آباد / لاہور (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) — ایران کے صدر مسعود پزشکیان اپنے پہلے سرکاری دورہ پاکستان کے دوسرے مرحلے میں لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے نور خان ائیر بیس پر کابینہ ارکان کے ہمراہ ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ایرانی صدر کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی، جبکہ دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔
ایرانی صدر کا پاکستان کا پہلا پڑاؤ لاہور تھا، جہاں ان کا استقبال نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ائیرپورٹ پر کیا۔ بعدازاں صدر مسعود پزشکیان کی نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
لاہور میں ایرانی صدر نے مزارِ اقبال پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے، جسے دونوں ممالک کے ثقافتی روابط کی علامت قرار دیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اس دورے کو "انتہائی اہمیت کا حامل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاک ایران تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کا دو روزہ دورہ نہ صرف سفارتی بلکہ اقتصادی اور علاقائی تعاون کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
دورے کے دوران ایرانی صدر کی صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں طے ہیں، جب کہ وفود کی سطح پر مذاکرات میں سرحدی سلامتی، توانائی تعاون، تجارتی تبادلہ اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) سے متعلق مشترکہ امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتا ہے، اور چین کے "ون بیلٹ ون روڈ” منصوبے میں فعال شرکت کو فروغ دینا ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں جیوپولیٹیکل صورتِ حال تیزی سے بدل رہی ہے، اور ایران پاکستان کے ساتھ اپنی سرحدی، اقتصادی اور سفارتی روابط کو نئی جہت دینا چاہتا ہے۔