برلن / پیرس —
یورپ کا سب سے بڑا اور مہنگا دفاعی منصوبہ، فیوچر کامبیٹ ایئر سسٹم (FCAS)، شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے، اور جرمنی و فرانس کے درمیان قیادت، انڈسٹریل شراکت داری اور اعتماد کے فقدان نے اس منصوبے کو عملی طور پر منجمد کر دیا ہے۔تقریباً €100 ارب یوروز مالیت کا یہ منصوبہ چھٹی نسل کا لڑاکا طیارہ تیار کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا، جو کہ یورپی دفاعی خودمختاری اور نیٹو کے تناظر میں ایک انقلابی قدم تصور کیا جا رہا تھا۔ایئربس ڈیفنس اینڈ اسپیس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مائیکل شولہورن نے حال ہی میں جرمن چانسلر فریڈرک میرز کو ایک سخت پیغام دیا، جس میں کہا گیا:> "جب تک ہم متفقہ اصولوں پر واپس نہیں آتے اور ان پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں کرتے، ہمیں FCAS کو جاری رکھنے کی کوئی بنیاد نظر نہیں آتی۔”شولہورن کے اس بیان سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ منصوبے میں شامل کلیدی شراکت داروں — خاص طور پر فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن اور جرمنی کی ایئربس — کے درمیان انڈسٹریل قیادت، ٹیکنالوجی کی تقسیم اور ترقیاتی ترجیحات پر شدید اختلافات پائے جا رہے ہیں۔فرانس چاہتا ہے کہ اس کا ادارہ ڈسالٹ منصوبے کی قیادت کرے، جب کہ جرمنی مساوی شراکت داری کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اسپین بھی اس منصوبے میں شامل ہے، لیکن فیصلہ سازی میں اس کا کردار نسبتاً کمزور رہا ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر موجودہ کشیدگی برقرار رہی تو FCAS کا انجام بھی یوروفائٹر ٹائیفون جیسے پرانے منصوبوں جیسا ہو سکتا ہے، جہاں متعدد شراکت داروں کی باہمی چپقلش نے ترقی کو سست اور مہنگا کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ FCAS کا مقصد 2040 تک ایک جدید، اسٹیلتھ، نیٹ ورکڈ اور AI سے لیس لڑاکا طیارہ تیار کرنا تھا جو کہ موجودہ یوروفائٹر اور رافیل جیٹس کی جگہ لے سکے۔