تل ابیب / یروشلم (انٹرنیشنل ڈیسک)
اسرائیل میں ہفتے کی شب ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے حکومت پر شدید دباؤ ڈالا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت قیدیوں کی واپسی کے لیے فوری اور جامع معاہدہ کرے، تاکہ اس 666 دنوں سے جاری "ڈراؤنے خواب” کا خاتمہ ہو سکے۔مقامی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب میں مظاہرین کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی، جو حالیہ ہفتوں میں اب تک کی سب سے بڑی شرکت تصور کی جا رہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ صرف تل ابیب تک محدود نہیں رہا بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہروں میں شریک افراد کے جذبات اس وقت مزید شدید ہو گئے جب ایفیطار ڈیوڈ نامی یرغمالی کی ویڈیو جاری ہوئی، جس میں وہ ایک تنگ سرنگ میں نہایت نحیف حالت میں دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو کے مطابق، اسے اپنا "قبر نما گڑھا” کھودنے پر مجبور کیا گیا، اور جولائی میں اسے اکثر صرف دال، پھلیاں یا بعض اوقات کچھ بھی نہیں کھانے کو ملا۔
ایفیطار کو 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ جنوبی اسرائیل میں منعقدہ نووا میوزک فیسٹیول میں شریک تھا، جہاں حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں نے اچانک حملہ کر کے 1200 سے زائد افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو اغوا کر لیا تھا۔
اہل خانہ کا کرب، حکومت پر تنقید
ایفیطار کے بھائی ایلے ڈیوڈ نے اسرائیلی حکومت اور عالمی رہنماؤں خصوصاً سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر قیدیوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی نمائندہ تنظیم فورم نے لکھا:> "بس بہت ہو چکا۔ ایک ایسا معاہدہ کیا جائے جو جنگ کے خاتمے اور تمام قیدیوں کی واپسی کا باعث بنے۔”