راولپنڈی (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ فائزہ یونس سے) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی احتجاجی کال کے باوجود اڈیالہ جیل کے باہر کسی بڑے مظاہرے کا انعقاد نہ ہو سکا۔ پولیس رکاوٹوں، سیکیورٹی ناکوں اور ممکنہ گرفتاریوں کے خوف نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے رکھا۔ذرائع کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے لیے آنے والی ان کی تینوں بہنیں – علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی – چکری انٹرچینج سے آگے نہ جا سکیں، جہاں راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری نے انھیں روک دیا۔اڈیالہ جیل کے قریب صرف چند رہنما ہی پہنچ پائے، جن میں سینیٹر ہمایوں مہمند، ایم این اے مولانا نسیم علی شاہ، اور ایم این اے ساجد خان مہمند شامل تھے۔ انہیں بھی پولیس نے داہگل ناکے پر آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی۔ترجمان بانی نیاز اللہ نیازی واحد رہنما تھے جو جیل کے گیٹ نمبر 5 تک پہنچے، تاہم پولیس نے انہیں فوری طور پر واپس جانے کی ہدایت دی۔ دو وکلا، شمسہ کیانی اور اویس یونس، بھی گورکھ پور ناکے سے آگے نہ بڑھ سکے۔
پارٹی کے سینیئر رہنما سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ اور محمود خان اچکزئی کو اڈیالہ روڈ کے قریب ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے ناکے پر روک دیا گیا، جہاں سے آگے جانے کی اجازت نہیں ملی۔
اڈیالہ جیل کے قریب چند خواتین کارکنان نے داہگل ناکے پر مختصر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، مگر راولپنڈی اور گرد و نواح میں کوئی بڑا احتجاجی مظاہرہ نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق مقامی قیادت اور کارکن گرفتاری کے خدشے کے باعث منظر سے غائب رہے۔