اسلام آباد، (بیورو رپورٹ محمد سلیم سے )
پاکستان کے سب سے بڑے نجی رئیل اسٹیٹ گروپ بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض نے ملک بھر میں گروپ کی تمام تر سروسز اور آپریشنز فوری طور پر معطل کرنے کا اچانک اعلان کر دیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمین، رہائشی صارفین اور کاروباری شراکت دار متاثر ہو سکتے ہیں۔ملک ریاض کے اس فیصلے کی تصدیق بحریہ ٹاؤن کے مرکزی ذرائع نے کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام "موجودہ حالات کے تناظر میں ناگزیر” بن گیا تھا، تاہم اس کی تفصیلات یا مکمل وجوہات فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئیں۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں نیب (قومی احتساب بیورو) کو بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کی اجازت دی ہے، جس کا مقصد نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کیس میں پبلک فنڈز کی وصولی ہے۔ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ نیلامی 7 اگست 2025 کو عمل میں لائی جائے گی۔بحریہ ٹاؤن، جو کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر رہائشی و کمرشل منصوبے چلا رہا ہے، اس اعلان کے بعد غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔ مکینوں نے بنیادی سہولیات کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں اس کے ممکنہ اثرات پر ماہرین نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سرکاری سطح پر اس اعلان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی معطلی پاکستان کے شہری ترقیاتی شعبے کے لیے ایک اہم لمحہ ثابت ہو سکتی