اسلام آباد – انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ فائزہ یونس سے
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سیاسی مفاہمت اور قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ "آئیں ہم سب توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کریں۔”
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے خود کہا کہ ایک رکن نے آئین کی پاسداری نہیں کی، اگر ایسا ہے تو آپ کسٹوڈین (نگہبان) کی حیثیت کھو چکے ہیں۔” محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ ان واقعات پر ایوان میں کھل کر بحث ہونی چاہیے جن میں اراکین کو زبردستی باہر نکالا گیا اور ملاقاتوں سے روکا گیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی کو "ملک کا سب سے مقبول لیڈر” قرار دیا، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ "آپ سب کو بیٹھ کر بات کرنا ہو گی، پروڈکشن آرڈرز کا ریکارڈ نکالیں گے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔”
محمود خان اچکزئی نے موجودہ سیاسی حالات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "آئین کے پرخچے اڑائے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی اس کی حمایت کر رہی ہے۔”
انہوں نے تجویز دی کہ ایوان کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف قرارداد منظور کرنی چاہیے اور انہیں بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جایا جانا چاہیے۔
آخر میں انہوں نے ایک "نئی سیاست” کے آغاز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے پارلیمان کرے، صوبوں کو ان کے وسائل کا حق دیا جائے، اور خبردار کیا کہ اگر ملک خانہ جنگی کی طرف گیا تو اس کی ذمہ داری وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت پر عائد ہو گی۔