نیویارک / اسلام آباد (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ فائزہ یونس سے)
اقوام متحدہ کی دہشتگردی سے متعلق 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ میں افغانستان میں سرگرم دہشتگرد گروپوں، ان کی تربیتی سرگرمیوں، اور عبوری افغان حکومت سے روابط کے حوالے سے تشویشناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کالعدم تنظیمیں داعش (ISKP)، تحریک طالبان پاکستان (TTP)، القاعدہ (AQ)، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ETIM) اور ترکستان اسلامک پارٹی (TIP) نہ صرف افغانستان میں فعال ہیں بلکہ انہیں افغان عبوری حکومت کی لاجسٹک اور آپریشنل معاونت بھی حاصل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے پاس 6 ہزار مسلح جنگجو موجود ہیں اور اسے خطرناک ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے۔ مزید برآں، ٹی ٹی پی اور داعش خراسان (ISKP) کے مابین روابط بھی قائم ہیں، جو خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور ٹی ٹی پی جنوبی افغانستان کے علاقوں ولی کوٹ، شرابیت سمیت چار تربیتی کیمپس مشترکہ طور پر چلا رہے ہیں، جس سے پاکستان کو براہ راست سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ کے مطابق داعش خراسان کے پاس افغانستان میں تقریباً 2 ہزار جنگجو موجود ہیں جبکہ القاعدہ برصغیر (AQIS) کے جنگجو افغانستان کے مختلف صوبوں — غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل — میں موجود پائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان گروپس کی موجودگی کے باعث پاکستان کو شدید سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں اور وہ دہشتگردی کا خصوصی ہدف بن رہا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کی تشویش کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے اختتام پر اقوام متحدہ نے افغان عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور یقینی بنائے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو۔