بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی اچانک اور پراسرار موت نے سیاسی و عوامی حلقوں میں شدید سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ستیہ پال ملک ماضی میں بارہا یہ دعویٰ کر چکے تھے کہ 2019 کے پلوامہ حملے کو نریندر مودی نے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا، اور حملے سے متعلق فوجی تقاضوں کو نظر انداز کیا گیا۔ اپنے حالیہ بیانات اور سوشل میڈیا پیغامات میں انہوں نے حکومت کی جانب سے شدید دباؤ اور دھمکیوں کا بھی انکشاف کیا تھا۔ایک انٹرویو میں ستیہ پال نے کہا تھا کہ انہوں نے پلوامہ واقعے کی شام ہی وزیراعظم کو بتایا تھا کہ یہ "ہماری غلطی” تھی، کیونکہ وقت پر فضائی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
کرن تھاپر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے مودی پر کرپشن سے چشم پوشی کا الزام لگایا تھا۔ ان کے مطابق، مودی ناقدین اور مخالف آوازوں کو برداشت نہیں کرتے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ستیہ پال ملک کی موت بھارت میں اختلافِ رائے دبانے کے سلسلے کی تازہ کڑی ہو سکتی ہے، جہاں ماضی میں بھی حکومتی پالیسیوں کے ناقدین پراسرار حالات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔