آر ایس ایس کے سابق ترجمان یشونت شندے نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ شندے کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست تنظیمیں ہندوتوا نظریے کے تحت ملک میں دہشت گرد حملے منظم کرتی ہیں، جن کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنا کر جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا ہے۔
شندے کے مطابق، 2006 میں ریاست مہاراشٹرا کے شہر ناندیڑ میں بم تیار کرتے وقت ہونے والا دھماکہ، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے، دراصل آر ایس ایس کے زیر اہتمام بم سازی کی ناکام کوشش تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے خود انہیں دہشت گرد منصوبوں میں شامل ہونے کی پیشکش کی تھی، جبکہ اورنگ آباد کی ایک مسجد کو نشانہ بنانے کے لیے بم بنانے کی تیاری جاری تھی۔
شندے نے مزید انکشاف کیا کہ آر ایس ایس کارکن راکیش دھاوڑے اور روی دیو (عرف مِتھن چکرورتی) بم سازی کی تربیت میں پیش پیش تھے، اور روزانہ نئے افراد کو اس عمل میں شامل کیا جاتا تھا۔ ان کے مطابق، ان تمام تفصیلات اور ملزمان کے نام سامنے آنے کے باوجود بھارتی عدالتی نظام خاموش ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اور آر ایس ایس نہ صرف ہندوتوا پر مبنی انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ ریاستی سطح پر دہشت گردی کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ شندے کے انکشافات بھارت میں انتہا پسندی اور منظم دہشت گردی کے خلاف ایک اہم ثبوت کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں، جو حکومتی اداروں اور انتہا پسند نیٹ ورکس کے مبینہ گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہیں