جرمنی کے پانچ شہروں نے پیشکش کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے بیمار اور صدمہ زدہ بچوں کو قبول کر کے ان کا علاج کریں گے، تاہم وفاقی حکومت کی قدامت پسند جماعتوں کے زیرِ قیادت وزارتیں اس منصوبے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کی میزبانی اور خصوصی طبی نگہداشت کے انتظامات کے لیے تیار ہیں، اور اسے ایک انسانی ذمہ داری اور جرمنی کے بین الاقوامی امدادی وعدوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔ تاہم وفاقی وزارتوں نے سیکیورٹی، انتظامی پیچیدگیوں اور جاری تنازع کے دوران غزہ سے مریضوں کو قبول کرنے کے سیاسی مضمرات پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔منصوبے کے حامی خبردار کر رہے ہیں کہ بیوروکریسی کی تاخیر سے بچوں کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں، کیونکہ ان میں سے کئی شدید زخمی، دائمی بیماریوں میں مبتلا اور مہینوں کی بمباری سے شدید ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔ یہ اختلافات مشرقِ وسطیٰ کے بحران میں جرمنی کے انسانی کردار پر بڑھتی ہوئی داخلی کشیدگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔