کابل: افغانستان کے ممتاز شاعر، مفکر اور ادیب مطیع اللہ تراب دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کی وفات نہ صرف پشتو زبان و ادب بلکہ پوری افغان تہذیب کا ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
مطیع اللہ تراب کا شمار اُن تخلیق کاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے پشتو زبان کو نئی فکر، نئی جان اور نئی روح دی۔ ان کے اشعار قوم پرستی، شعور، غیرت اور علم کی ایسی روشن لَوٹھی تھے جو نسلوں کے دلوں کو جلا بخشتی رہی۔
ان کے انتقال پر افغانستان بھر میں، خصوصاً ادب دوست حلقوں اور پشتون عوام میں گہرا غم پایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور ان کے لواحقین و پوری ملتِ افغان کو صبرِ جمیل دے۔ آمین۔