نئی دہلی (روئٹرز/ویب ڈیسک) — انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کے روز پارلیمنٹ سے خطاب میں واضح کیا کہ نئی دہلی نے مئی میں پاکستان کے ساتھ فوجی تنازع بیرونی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ اپنے طے شدہ مقاصد کے مکمل حصول کے بعد ختم کیا۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی میں کوئی کردار ادا کیا۔ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا:> "یہ کہنا کہ آپریشن کسی دباؤ کے تحت روکا گیا، بے بنیاد اور بالکل غلط ہے۔”
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب انڈیا کی پارلیمنٹ میں 22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے پر بحث جاری تھی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی حملے کے بعد مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روزہ شدید لڑائی چھڑ گئی تھی، جس میں دونوں جانب سے لڑاکا طیارے، ڈرون اور میزائل استعمال کیے گئے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا:> "تنازع سے پہلے اور دوران جو بھی سیاسی اور فوجی مقاصد طے کیے گئے تھے، وہ مکمل طور پر حاصل کر لیے گئے، اسی لیے آپریشن روکا گیا۔”دوسری جانب انڈین فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی ایک جھڑپ میں تین افراد کو ہلاک کیا گیا، جن پر اپریل کے حملے میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔ٹرمپ کا دعویٰ، دہلی کی تردیدلڑائی کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کوششوں سے دونوں ممالک فائر بندی پر رضامند ہوئے۔ پاکستان نے اس پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا، تاہم انڈیا نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تیسرا فریق شامل نہیں تھا، اور جنگ بندی اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان براہ راست اتفاق کا نتیجہ تھی۔
انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں نے اس واقعے کے بعد حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر حملے کے انٹیلیجنس میں ناکامی اور حملہ آوروں کو گرفتار نہ کرنے میں حکومتی غفلت واضح ہے، جس پر پارلیمنٹ میں مکمل بحث ہونی چاہیے۔ بعض رہنماؤں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کے دباؤ میں آ کر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔
پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ مئی کی جھڑپوں میں اس نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے۔ انڈیا کے سینیئر جنرل نے ابتدائی فضائی نقصانات کا اعتراف تو کیا، مگر تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
پہلگام حملے کو 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد عام شہریوں پر بدترین حملہ قرار دیا گیا ہے۔ نئی دہلی نے اس کا الزام اسلام آباد پر لگایا، جبکہ پاکستان نے اس کی تردید کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔