لاہور، (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب فرزانہ چوہدری سے) پاکستان میں جامع ترقی کو فروغ دینے اور آبادیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں بین النسلی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں فوری پالیسی اقدامات پر زور دیا گیا۔
سیمینار کا عنوان تھا: "جامع ترقی کے لیے بین النسلی حقوق کے حصول کے درمیان حائل فاصلوں کے خاتمے”۔ یہ تقریب FAID پاکستان کی میزبانی میں لاہور کے پارک لین ہوٹل، گلبرگ III میں منعقد ہوئی، جس میں حکومتی عہدیداران، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے نمائندگان، نوجوانوں، اور بزرگ شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔FAID پاکستان کے پروگرامز کے سربراہ شہزادو خاصخیلی نے افتتاحی خطاب میں کہا، "آبادیاتی تبدیلیاں محض شماریات نہیں بلکہ ایک سماجی حقیقت ہیں۔ نوجوان اور بزرگ شہری دونوں کی ضروریات کو یکساں اہمیت دینی ہوگی تاکہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔”تقریب کی مہمان خصوصی، وزیراعلیٰ پنجاب کی کوآرڈینیٹر برائے بہبودِ آبادی سائرہ افضل تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ "مضبوط اور مساوی معاشرے صرف اس وقت قائم کیے جا سکتے ہیں جب پالیسیاں تمام نسلوں کی آوازوں کو سنیں اور انہیں فیصلہ سازی میں شامل کریں۔”یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے پرووسٹ ڈاکٹر اصغر زیدی نے کلیدی خطاب میں بتایا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں نقل مکانی، شہری کاری، اور خاندانی ڈھانچوں میں تبدیلیاں بین النسلی تعلقات کے نئے پیمانے متعارف کروا رہی ہیں۔سیمینار میں متعدد نمایاں مقررین نے شرکت کی، جن میں شامل تھے:ڈاکٹر تنویر شیخ (ہینڈز پاکستان)شبنم رشید (جنوبی ایشیا پارٹنرشپ پاکستان)بشریٰ خالق (WISE)
مقررین نے بزرگوں کی نگہداشت، سماجی تحفظ، نوجوانوں کو بااختیار بنانے، اور صنفی مساوات جیسے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔FAID پاکستان کے پروگرام کوآرڈینیٹر سید سجاد حسین نے سیمینار کے اختتامی سیشن میں پالیسی سفارشات پیش کیں، جن پر عمل درآمد سے پاکستان میں بین النسلی انصاف کو تقویت دی جا سکتی ہے۔ اختتامی کلمات پنجاب اسمبلی کی رکن صفیہ سعید نے ادا کیے، جنہوں نے حکومت کی جانب سے تمام عمر کے افراد کے لیے جامع ترقی کے عزم کو دہرایا۔یہ سیمینار نہ صرف ایک فکری مکالمے کا محرک بنا بلکہ مستقبل کی ایسی پالیسی سازی کی بنیاد بھی رکھ گیا جو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف 2030 سے ہم آہنگ ہو۔