اسلام آباد / نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)
برطانوی خبر رساں ادارے "رائٹرز” نے اپنی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے 7 مئی کی شب بھارت کا جدید ترین لڑاکا طیارہ رافیل مار گرایا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی فضائی جھڑپ کے دوران پیش آیا، جس میں دونوں ممالک کے مجموعی طور پر 110 سے زائد جنگی طیارے شریک تھے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے بھارتی فضائی نقل و حرکت کے پیش نظر آپریشن روم میں براہ راست نگرانی کرتے ہوئے چینی ساختہ J-10C طیارے روانہ کرنے کا حکم دیا۔ ائیرچیف نے ہدف کی وضاحت کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ "رافیل چاہیے”، جس کے بعد پاکستانی طیاروں نے PL-15 میزائل کے ذریعے بھارتی رافیل کو 200 کلومیٹر کے فاصلے سے کامیابی سے نشانہ بنایا۔رائٹرز کی رپورٹ میں انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی پائلٹس کو پاکستانی PL-15 میزائل کی حقیقی رینج کا علم نہیں تھا، جس کے باعث وہ بروقت ردعمل دینے میں ناکام رہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کی انٹیلی جنس ناکامی اس واقعے کی بڑی وجہ بنی۔رافیل طیارے کی تباہی کے بعد فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی "ڈسالٹ ایوی ایشن” کے شیئرز میں نمایاں گراوٹ ریکارڈ کی گئی، جبکہ کئی ممالک نے چینی جنگی طیاروں، خصوصاً J-10C، میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس فضائی مہم کے دوران جدید الیکٹرانک وارفیئر کا بھی مؤثر استعمال کیا، جس نے دشمن کی فضائی مداخلت کو ناکام بنایا۔ رپورٹ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صلاحیتوں کے توازن میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے تاحال اس واقعے پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔ تاہم بھارتی پارلیمنٹ کے رکن امریندر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بھارتی رافیل کی تباہی کے شواہد لوک سبھا میں پیش کیے ہیں۔