سڈنی: 90 ہزار افراد کا شدید بارش میں غزہ میں امن کیلئے مارچ، امداد کی ترسیل کا پُرزور مطالبہ
سڈنی (انٹرنیشنل ڈیسک) — شدید بارش، قانونی رکاوٹوں اور حکومتی مخالفت کے باوجود آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک تاریخی احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں شرکاء کی تعداد کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آئے ہیں۔نیو ساوتھ ویلز پولیس کے مطابق کم از کم 90 ہزار افراد نے اس مارچ میں شرکت کی، جبکہ مظاہرے کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ شرکاء کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی، بعض غیرسرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ تک جا پہنچی۔یہ مظاہرہ سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر شروع ہوا اور شہر کے مرکزی علاقوں سے گزرتا ہوا ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہوگیا۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم، بینرز، اور امن کے حق میں نعرے اٹھا رکھے تھے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کرائی جائے اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔یہ مارچ ابتدائی طور پر متنازع بن گیا تھا جب نیو ساوتھ ویلز پولیس نے سیکیورٹی خدشات کے تحت اس کی اجازت دینے سے انکار کیا، جس پر منتظمین عدالت چلے گئے۔ تاہم مظاہرے سے محض 24 گھنٹے قبل سپریم کورٹ نے مظاہرین کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مارچ کو قانونی اجازت دے دی۔
مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال قابو میں رہی، پولیس کی بھاری نفری موجود تھی لیکن کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
آسٹریلوی سول سوسائٹی، انسانی حقوق تنظیموں اور مختلف مذاہب کے نمائندوں نے بھی مارچ میں شرکت کی۔ مظاہرین نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے معصوم شہریوں، بالخصوص بچوں، خواتین اور بزرگوں کی جانوں کو بچانے کے لیے عالمی ضمیر کو بیدار ہونا ہوگا۔
یہ مظاہرہ نہ صرف آسٹریلیا بلکہ عالمی سطح پر فلسطین کے لیے عوامی ہمدردی کے بڑھتے رجحان کی واضح مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔