یورپ کے جدید ترین ریل نظام میں شمار ہونے والی Eurostar ٹرین ہمیشہ وقت کی پابندی، تیزرفتاری اور آرام دہ سفر کی علامت رہی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف اس کی ساکھ کو جھٹکا دیا، بلکہ یورپی ریل نظام کے دعووں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب براسلز سے لندن جانے والی Eurostar ٹرین فرانس کے علاقے کالے کے قریب اچانک رک گئی۔ بتایا گیا کہ ٹرین کے برقی نظام میں خرابی آ گئی تھی، جس کی وجہ سے نہ صرف ٹرین کی حرکت رُک گئی بلکہ اس کا ایئر کنڈیشننگ، بیت الخلا اور مواصلاتی نظام بھی بند ہو گیا۔ یوں ٹرین کے مسافر تقریباً چار گھنٹے تک ایک بند، گرم، اور غیر یقینی فضا میں پھنسے رہے۔
مسافروں کے لیے سب سے اذیت ناک پہلو یہ تھا کہ ٹرین عملے کی جانب سے طویل وقت تک کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ نیٹ ورک کی عدم دستیابی نے معاملے کو مزید گھمبیر بنا دیا۔ کئی افراد نے بعد ازاں سوشل میڈیا پر اپنی بے بسی کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں یہ خبر عالمی میڈیا میں بھی نمایاں ہوئی۔
بالآخر چار گھنٹے بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں، جنہوں نے مسافروں کو پانی اور طبی امداد فراہم کی۔ متاثرہ افراد کو ٹرین سے باہر نکال کر دوسرے ذرائع سے منزل کی طرف روانہ کیا گیا۔ مسافروں نے بتایا کہ وہ گرمی، حبس، بھوک اور ٹوائلٹس کی بندش کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو گئے تھے۔
ایسی پریشان کن صورت حال میں ایک مثبت لمحہ اُس وقت آیا جب ایک انگریزی موسیقی بینڈ "Stornoway” کے اراکین، جو اسی ٹرین میں سفر کر رہے تھے، نے گٹار بجا کر اور نغمے گا کر مسافروں کا حوصلہ بلند کیا۔ ان کا یہ جذبہ اس بات کی دلیل تھا کہ انسانیت ہر مشکل گھڑی میں امید کی کرن بن سکتی ہے۔
Eurostar کمپنی نے بعد ازاں ایک تحریری معذرت جاری کی اور وعدہ کیا کہ متاثرہ مسافروں کو مکمل ریفنڈ کے ساتھ ساتھ ای ووچرز کی صورت میں اضافی معاوضہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ کمپنی نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے اپنے انتظامات میں بہتری لائے گی۔
یہ واقعہ صرف ایک تکنیکی خرابی کا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ ایک ادارتی اور نظامی ناکامی کی واضح مثال تھا۔ ایک بین الاقوامی ہائی اسپیڈ ٹرین میں بنیادی سہولیات کا اس قدر طویل وقت تک معطل رہنا ایک افسوس ناک امر ہے۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف رفتار ہی کامیاب سفری نظام کی ضمانت ہے، یا پھر اس میں بھروسہ، انسانیت، اور بروقت معلومات کی فراہمی کو بھی شامل کیا جانا چاہیے؟
آخر میں، Eurostar کے اس واقعے نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اپنی جگہ، لیکن ایک مسافر دوست اور مؤثر سفری نظام کے لیے شفاف رابطے، انسانی ہمدردی اور فوری ردعمل لازمی ہیں۔ اگر یورپی ممالک واقعی اپنے نظام کو دنیا کے لیے مثالی بنانا چاہتے ہیں تو انہیں ایسی صورتحال سے سیکھ کر اپنی پالیسیوں اور طریقہ کار میں اصلاح لانی ہوگی۔