اسلام آباد: عدالت نے 27 یوٹیوب چینلز پر پابندیوں کے خلاف عبوری ریلیف دے دیا
اسلام آباد (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ فائزہ یونس سے )
آزادیِ اظہار رائے اور ڈیجیٹل میڈیا پر قدغن کے خلاف جاری ایک اہم مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 یوٹیوب چینلز پر عائد پابندیوں کے خلاف عبوری ریلیف دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پابندی ہٹانے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جس سے فی الحال آزادیِ صحافت پر چھائی ہوئی غیر یقینی صورتحال میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔
عدالت میں دائر درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) اور دیگر متعلقہ اداروں نے ان یوٹیوب چینلز پر بلا جواز پابندیاں عائد کیں جو نہ صرف آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت حاصل آزادیِ اظہارِ رائے کی خلاف ورزی ہے بلکہ صحافتی آزادی پر بھی حملہ ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ان چینلز کے ذریعے عوام کو متبادل رائے، سیاسی تبصرے اور خبریں فراہم کی جاتی ہیں، اور ان پر عائد کی گئی بندش جمہوری اقدار سے متصادم ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ابتدائی سماعت کے بعد ریمارکس دیے کہ کسی بھی شہری یا ادارے کو آزادیِ اظہار سے محروم کرنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کیس کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ان 27 چینلز پر عائد پابندیاں فی الوقت مؤخر رہیں گی۔