کراچی — معروف اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے بعد سامنے آنے والی تفتیش میں چونکا دینے والا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق مرحومہ اداکارہ دو قومی شناختی کارڈز (CNICs) استعمال کر رہی تھیں، جن میں سے ایک اصلی اور دوسرا تیمپر شدہ یعنی رد و بدل شدہ تھا۔اداکارہ کے اصلی شناختی کارڈ پر 10 اکتوبر 1983 کی تاریخِ پیدائش درج ہے، جبکہ تیمپر شدہ CNIC میں یہی تاریخ تبدیل کر کے 10 اکتوبر 1997 درج کی گئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تیمپر شدہ کارڈ کا استعمال ممکنہ طور پر اداکارہ کی کم عمر ظاہر کرنے اور شوبز انڈسٹری میں مواقع حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا رہا۔لاش ملنے کے وقت موت کو تقریباً نو ماہ گزر چکے تھے
یہ حیران کن انکشاف اُس وقت سامنے آیا جب 8 جولائی 2025 کو کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں واقع ایک کرائے کے فلیٹ سے اداکارہ کی بگڑی ہوئی لاش ملی۔
پوسٹمارٹم رپورٹ کے ابتدائی نتائج کے مطابق، اداکارہ کی موت اکتوبر 2024 میں ہی واقع ہو چکی تھی، تاہم لاش کی حالت بگڑنے کے باعث موت کی حتمی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔ اب مزید کیمیائی و فرانزک ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔پولیس نے اداکارہ کے موبائل فونز، بینک ریکارڈز اور شناختی دستاویزات کو قبضے میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فون ڈیٹا سے اداکارہ کی آخری سرگرمیوں اور روابط کی جانچ کی جا رہی ہے، جبکہ شناختی کارڈز کے سلسلے میں نادرا حکام سے رابطہ بھی کیا گیا ہے۔
