Tom Lantos امریکی کانگرس کے اہم ڈیموکریٹ ممبر تھے ۔ وہ کیلیفورنیا سے 1981سے 2008 تک کانگرس کے ممبر رہے ۔ 11 فروری 2008 کو وفات کے دن تک فارن افئیرز کمیٹی کے چیرمین تھے ۔ آپ نے اپنی سیاست میں حقوق انسانی کو بہت اہمیت دی ۔ ان کی وفات کے بعد کانگرس کی حقوق انسانی کمیٹی جو 1983 میں وجود میں آئی تھی کو Tom Lantos کے نام سے موسوم کر دیا گیا ۔اور اب کانگرس کی اس کمیٹی کو Tom Lantos Human Rights Commission پکارا جاتا ہے ۔ بعد میں Lanton Foundation for Human Rights & Justice بھی بنی جس کے تحت اب Tom Lantos Institution بھی کام کر رہا ہے ۔
دو روز قبل امریکی کانگرس کی اس اہم کمیٹی جس میں حزب اقتدار و حزب مخالف دونوں کے نمائیندگان شامل ہیں کا خصوصی اجلاس پاکستان کے حوالے سے ہوا ۔ کافی عرصہ سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ تحریک انصاف امریکہ کی ہائی کمان اپنے لیڈر کی رہائی کے لئے ممبران کانگرس سے ملاقاتیں کر رہی ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ یوں تو پاکستان کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا گیا لیکن پاکستانی کمیونیٹی میں سے صرف تحریک انصاف کے اہم رہنما زلفی بخاری کو مدعو کر کے ان پر جرح کی گئی ۔ اس کے علاوہ مدعو کی جانے شخصیات کا تعلق غیرجانبدار تنظیموں سے تھا ۔ زلفی بخاری نے تو پارٹی کر سربراہ ،ان کی اہلیہ اور کارکنان پر بنائے جانے والے دو سو سے زائد مقدمات اور ضمانتیں نہ ہونے کا تذکرہ کیا ۔ بقول زلفی بخاری بنیادی حقوق معطل کر دئیے گئے ہیں ۔میڈیا کو خاموش کروا دیا گیا ہے جبکہ آئینی ترمیم کر کے عدالتی آزادی کو بھی مجروح کیا گیا ہے ۔ Amnesty International کے یورپین ڈائریکٹر بن لندن نے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ و دیگر بلوچی سیاسی کارکنان کا کیس پیش کیا ۔ ممبر کانگرس جیمز میک گورن نے کمیٹی کے اراکان کو احمدیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کی تفاصیل پیش کیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی حکام اقلیتوں کی حفاظت میں ناکام رہتے ہیں ۔ مبہم الفاظ میں توہین مذہب کے قوانین کو اکثریتی مذہبی گرہوں کی طرف سے ہتھیار بنایا جا رہا ہے جبکہ متاثرین کے پاس اپنے دفاع کے لئے کوئی ذریعہ نہی ۔ ملک میں سیاسی جبر کے علاوہ اقلیتوں پر ظلم وستم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
ممبران کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ ایوان جلد ہی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ پر زور دے کہ وہ کہ وہ ایسے ممالک پر پابندیاں عائد کرے جو مذہبی آزادی کو دباتے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔ ٹام لینٹوس ہومن رائٹس کمشن TLHRC کے شریک چیرمین مسٹر ایچ سمتھ نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی اور انسانی حقوق کی صورت حال پر غور کرتے ہوے ہمیں یہاں 18 قسم کی پابندیاں لگانے کی تجاویز ملی ہیں ۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اس کمیٹی کی روئداد عام پاکستانی کے لئے کوئی اچھا پیغام نہی ۔ حکومت پاکستان کو از خود ایسے اقدامات اٹھانے چاہیں کہ کسی غیر طاقت کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ضرورت محسوس نہ ہو ۔ سیاسی اور مذہبی آزادی ہر شہری کا حق ہے اور یہ حق تسلیم کیا جانا چائیے ۔ یہ حق بیان بازی سے نہی ملتا بلکہ اس کے لئے پہلے سے موجود قوانین کو ختم کر کے ایسی قانون سازی ہونی چائیے جو ہر شہری کو فکر وعمل کی آزادی مہیا کرے ۔