امریکی حملے کے بعد ایران کا بھرپور ردعمل، علاقائی کشیدگی میں اضافہ
ایران نے بندر عباس کے قریب امریکی فضائی حملے کے بعد انتہائی سخت اور منظم ردعمل دیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق یہ حملہ "دفاعی حکمت عملی” کے تحت کیا گیا تھا، جبکہ ایران نے اسے کھلی جارحیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ذیل میں ایران کے ردعمل کی مکمل تفصیل پیش کی جا رہی ہے:
🔺 1. عسکری ردعمل اور الرٹ لیول میں اضافہ
ایران نے ملک بھر میں ریڈ الرٹ نافذ کر دیا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اعلان کیا کہ:
’’تمام فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر فعال کر دیے گئے ہیں، دشمن کے کسی بھی حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔‘‘
تہران، مشہد، اور اصفہان میں اہم عسکری تنصیبات پر جدید طیارہ شکن میزائل تعینات کر دیے گئے ہیں۔
🔺 2. سفارتی تعلقات میں تعطل اور امریکہ کو احتجاجی مراسلہ
ایران نے امریکہ سے تمام سفارتی چینلز بند کرتے ہوئے سوئس سفارتخانے (جو ایران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے) کو سخت احتجاجی مراسلہ تھما دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا:
’’جب تک امریکہ باضابطہ معافی اور ازالہ نہیں کرتا، ایران کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔‘‘
🔺 3. اقوام متحدہ میں ہنگامی سفارتی مہم
تہران حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف ایک باضابطہ شکایت جمع کروائی ہے۔ ایران نے قرارداد کی تیاری شروع کر دی ہے جس میں امریکہ کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دینے کی کوشش کی جائے گی۔
🔺 4. ملک گیر عوامی مظاہرے: ’’مرگ بر امریکہ‘‘ کے نعرے گونج اٹھے
ایران بھر میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ تہران کے آزادی اسکوائر، مشہد کے امام رضا حرم، اور اصفہان کے تاریخی مقامات پر امریکہ اور اسرائیل مخالف مظاہرے کیے گئے۔
علمائے کرام نے جمعہ کے خطبات میں بھی امریکہ پر شدید تنقید کی، جبکہ مساجد میں اجتماعی دعاؤں کا اہتمام ہوا۔
🔺 5. سائبر جنگ کی دھمکی
ایران کے سائبر ڈیفنس سربراہ نے کہا:
’’ہم امریکہ کے عسکری نیٹ ورکس میں گھسنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ سائبر حملے ہماری خاموش تلواریں ہیں۔‘‘
اس اعلان کے بعد امریکہ میں سائبر الرٹ کا لیول بڑھا دیا گیا ہے۔
🔺 6. ’’زُلفقار 10‘‘ مشقوں کا آغاز
ایران نے ملک بھر میں ’’زُلفقار 10‘‘ کے نام سے وسیع فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ ان مشقوں میں میزائل لانچنگ، دفاعی پوزیشننگ، اور فضائی مشقیں شامل ہیں۔
اس اقدام کا مقصد واضح پیغام دینا ہے کہ ایران کسی بڑے حملے کی صورت میں فوجی جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔
🔺 7. ایران کے اتحادیوں کی یکجہتی
- لبنان کی حزب اللہ نے ایران کے ساتھ مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
- یمن کے حوثی گروہ نے کہا کہ وہ ’’مشترکہ دشمن کے خلاف ہر طرح کی مدد کو تیار ہیں۔‘‘
- شام نے بیان دیا کہ ’’امریکہ کا حملہ پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
🔺 8. معیشت پر فوری اثرات
ایرانی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں 5٪ کمزور ہوا، جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت $91 فی بیرل تک پہنچ گئی۔ ایران نے مرکزی بینک سے زرِ مبادلہ کی مداخلت کا آغاز کیا ہے تاکہ مقامی مارکیٹ کو سنبھالا جا سکے۔
🔺 9. سوشل میڈیا پر ہمدردی کی لہر
ٹویٹر، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر "PrayForIran” اور "NoToWar” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، اور متعدد عالمی شخصیات نے ایران پر حملے کی مذمت کی۔
🔺 10. ایران کا پیغام: امن چاہتے ہیں، مگر سرحدی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب میں کہا:
’’ہم جنگ نہیں چاہتے مگر امن کمزوری کی علامت نہیں۔ اگر دشمن نے حملے دہرائے، تو ہم اس کا جواب دیں گے، ایسا کہ تاریخ یاد رکھے۔‘‘
تجزیہ:
ایران کے ردعمل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف زبانی نہیں، عملی سطح پر بھی تیار ہے۔ اگر امریکہ یا اس کے اتحادیوں نے مزید اقدامات کیے، تو خطے میں ایک بڑی جنگ کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔