
سیٹلائٹ تصاویر نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے زیرزمین جوہری مرکز فردو میں واقع پہاڑ امریکی حملوں کے بعد شدید متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تصویریں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے تجزیہ کے بعد جاری کیں۔

ادھر ایران کے ایک سینئر عہدیدار نے "رائیٹرز” کو بتایا کہ حملوں کے بعد فردو میں عملے کی تعداد کم سے کم کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکہ نے فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع تین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
22 جون 2025ء کو لیے گئے سیٹلائٹ مناظر میں "پلانیٹ لیبز” کے ذریعے فردو کے زیر زمین یورینیم افزودگی مرکز کو امریکی حملے کے بعد واضح طور پر نقصان زدہ دکھایا گیا ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد کسی قسم کی آلودگی کے آثار نہیں ملے اور ان مقامات کے آس پاس رہنے والے افراد کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
صدر ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ تہران کی جوہری افزودگی کی سہولیات "مکمل طور پر تباہ” کر دی گئی ہیں۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے اتوار کو ایران پر اب تک کے سب سے بڑے حملے کیے، جنہیں تہران نے "واشنگٹن اور اس کی حلیف اسرائیل کی سرخ لکیر عبور کرنے” کے مترادف قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا آغاز دس روز قبل ہو چکا ہے۔
کئی دنوں کی خاموشی کے بعد امریکہ نے 13 جون سے جاری اس جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کی اہم ترین جوہری تنصیبات نطنز، فردو اور اصفہان پر حملے کیے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ ان حملوں سے مجموعی نقصان کی نوعیت کیا ہے یا کوئی جانی نقصان بھی ہوا ہے یا نہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ امریکہ ان حملوں میں بری طرح پچھتائے گا۔