روس کے معروف حکمت عملی ساز اور جیوپولیٹیکل ماہر دمتری ترینن نے دعویٰ کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ خاموشی کے ساتھ شروع ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق یہ جنگ روایتی ہتھیاروں، ٹینکوں یا بموں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع اور کثیرالجہتی جنگ ہے، جس میں سائبر حملے، معاشی پابندیاں، ڈیجیٹل نگرانی، نظریاتی پولرائزیشن اور دیگر کئی پہلو شامل ہو چکے ہیں۔روس کے معروف حکمت عملی ساز اور جیوپولیٹیکل ماہر دمتری ترینن نے دعویٰ کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ خاموشی کے ساتھ شروع ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق یہ جنگ روایتی ہتھیاروں، ٹینکوں یا بموں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع اور کثیرالجہتی جنگ ہے، جس میں سائبر حملے، معاشی پابندیاں، ڈیجیٹل نگرانی، نظریاتی پولرائزیشن اور دیگر کئی پہلو شامل ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ جنگ:
سائبر اسپیس میں حملوں کی صورت میں جاری ہے
معاشی میدان میں پابندیوں، رسد کی رکاوٹوں اور مالیاتی ہتھیاروں کے ذریعے لڑی جا رہی ہے
اطلاعاتی جنگ (information warfare) اور نظریاتی تقسیم بھی ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے
