جرمنی کے وزیر خزانہ لارس کلنگبیل نے واضح کیا ہے کہ یورپی یونین کو امریکہ کی جانب سے ممکنہ تجارتی پابندیوں یا ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ کن جواب دینے کے لیے ہر صورت تیار رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو یورپی معیشت اور روزگار کے تحفظ کے لیے فوری اور سخت اقدامات ناگزیر ہوں گے۔رپورٹ: بین الاقوامی ڈیسک، وائس آف جرمنی
کلنگبیل نے اپنے بیان میں کہا:
"ہم مذاکرات کے حق میں ہیں اور سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر ہماری صنعت اور ورکرز پر حملہ ہوگا تو یورپی یونین کو بھی فیصلہ کن ردعمل دینا ہوگا۔”
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست 2025 سے یورپی مصنوعات پر 30 فیصد تک درآمدی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، جس پر یورپی یونین نے اپنے ممکنہ جوابی اقدامات کو فی الحال مؤخر کیا ہے تاکہ سفارتی کوششوں کو موقع دیا جا سکے۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لائن کے مطابق، یورپی یونین یکم اگست تک امریکی اقدام کا انتظار کرے گی، لیکن اس کے بعد ضروری ہوا تو بھرپور تجارتی اقدامات کیے جائیں گے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور کئی دیگر یورپی رہنماؤں نے بھی امریکی جارحانہ پالیسیوں کے مقابلے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔جرمنی، جو یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت ہے، امریکہ کے ساتھ سالانہ 161 ارب یورو کی برآمدات رکھتا ہے، جن میں بھاری صنعتی مصنوعات، گاڑیاں، اور کیمیکل شامل ہیں۔ ایسے میں امریکی ٹیرف میں اضافہ جرمنی کے لیے خاصا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر خزانہ کلنگبیل کا یہ بیان یورپ کی بدلتی ہوئی خارجہ و تجارتی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں وہ اب مزید پرعزم اور مؤثر حکمت عملی اختیار کرنے کو تیار نظر آتے ہیں۔