اسلام آباد (محمد سلیم سے )
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو مزید مؤثر، شفاف اور قانون کے مطابق بنانے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے نئے ایس او پیز جاری کر دیے ہیں۔ ان ایس او پیز کا مقصد نہ صرف اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ ہے بلکہ ایف آئی اے کے کام میں شفافیت، احتساب اور ادارے کی ساکھ کو بھی یقینی بنانا ہے۔
جاری کردہ ہدایات کے مطابق:
ایف آئی آر کا اندراج صرف ٹھوس اور قابلِ قبول شواہد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
بنیادی جرم (Predicate Offence) کا حوالہ دیے بغیر منی لانڈرنگ کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
تحقیقاتی عمل کے لیے ٹائم لائن مقرر کر دی گئی ہے، جس کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات کو اعلیٰ سطحی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے تاکہ غیر ضروری مقدمات سے اجتناب کیا جا سکے۔
24 گھنٹے مانیٹرنگ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے کی جائے گی تاکہ پیش رفت اور احتساب کا عمل برقرار رکھا جا سکے۔
بین الادارہ جاتی رابطہ کے لیے مؤثر کوآرڈینیشن میکانزم قائم کیا گیا ہے تاکہ مشترکہ کارروائیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم کی مؤثر روک تھام ممکن ہو سکے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق یہ ایس او پیز منی لانڈرنگ کے خلاف جدوجہد میں سنگِ میل ثابت ہوں گے اور ادارے کی کارکردگی، وقار اور اعتماد میں مزید اضافہ کریں گے۔