لاہور (نمائندہ خصوصی) — معروف شخصیت حمیرا اصغر کی پرسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم 63 افراد سے پوچھ گچھ کرے گی، جن میں قریبی رفقا، اہل خانہ اور ہمسائے شامل ہیں۔
اب تک پانچ افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر مالی بحران کا شکار تھیں اور زندگی کے آخری دنوں میں کئی قریبی افراد سے مدد مانگ رہی تھیں۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 7 اکتوبر کو حمیرا نے واٹس ایپ پر 10 افراد کو "ہیلو” کا پیغام بھیجا اور کہا کہ "میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں”، تاہم کسی نے جواب نہیں دیا۔ یہ پہلو تفتیش کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔پولیس کے مطابق موت کے وقت حمیرا نائٹ سوٹ میں تھیں۔ ان کے کمرے سے کچھ غیر معمولی شواہد بھی برآمد ہوئے ہیں جن میں بھیگے ہوئے کپڑے، خشک ٹب، پھٹے ہوئے کپڑے، استعمال شدہ سگریٹ کا پیکٹ اور فلٹر شامل ہیں، تاہم کسی دوا کی موجودگی رپورٹ نہیں ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا نے آخری بار 10 اکتوبر کو واٹس ایپ پیغام پڑھا تھا۔ ان کی موت کے وقت ان کے ہاتھ سینے سے چمٹے ہوئے تھے، جس نے موت کی نوعیت کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔مزید یہ کہ حمیرا نے اپنی ملازمہ کو کچھ عرصہ قبل ہٹا دیا تھا، جو اب تفتیش کا ایک اور پہلو بن چکی ہے۔پولیس کی جانب سے تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں، اور جلد مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔