پشاور (نمائندہ خصوصی وائس آف جرمنی )
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی اکثریت جعلی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ صوبے میں تبدیلی تحریک انصاف کے اندر سے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا مزید سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ دوستوں سے مشاورت کے بعد خیبرپختونخوا میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانا چاہتے ہیں تاکہ موجودہ سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر تحریک انصاف اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا،
> "ہم سیاسی جماعتوں سے اختلاف رکھتے ہیں، دشمنی نہیں۔ ہمارا مقصد سیاسی استحکام ہے، جو ملک و قوم کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بدامنی بڑھ رہی ہے، سندھ میں ڈاکو راج قائم ہے، اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ
"ہم مسلح جتھوں کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے اقدامات غیر شرعی اور غیر اسلامی ہیں۔ عوام ریاست کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں، جو ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔”
مولانا فضل الرحمن کے اس بیان کو سیاسی مبصرین خیبرپختونخوا میں آئندہ ممکنہ سیاسی تبدیلی کی ابتدائی آواز قرار دے رہے ہیں، جس کے اثرات ملکی سیاست پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
