لاہور (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب: ڈاکٹر انسب علی)
ہوم نیٹ پاکستان، آواز سی ڈیز پاکستان (AwazCDS-Pakistan)، اور پاکستان ڈویلپمنٹ آلائنس (PDA) کے اشتراک سے "پاکستان میں لوکل گورنمنٹ کی موجودہ آئینی، سیاسی، انتظامی اور مالیاتی صورتحال” کے موضوع پر دوسرا مشاورتی اجلاس لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں میڈم لیلیٰ اظہر، چودھری اشتیاق، سلمان عابد، محمد ساجد (شاہ حسین نیٹ ورک) سمیت سول سوسائٹی، وکلاء، میڈیا، منتخب نمائندگان اور این جی اوز کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
میڈم لیلیٰ اظہر نے اپنے تحقیقی مطالعے میں لوکل گورنمنٹ کو درپیش مالیاتی خلا کو اجاگر کیا اور شفاف مالیاتی نظام کی اہمیت پر زور دیا۔ چودھری اشتیاق (وکیل سپریم کورٹ) نے لوکل گورننس کے نظام میں کی گئی پانچ بڑی آئینی اور قانونی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی، جن کی وجہ سے مقامی حکومتیں کمزور اور غیر مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:
> "لوکل گورنمنٹ کے بغیر ریاست کی تعریف ادھوری ہے، اور موجودہ قانون کی مکمل اصلاح ناگزیر ہے۔”
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 32، 07، 37، 38 اور 140-A کے تناظر میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مقامی حکومتیں ابھی تک مالی، انتظامی اور سیاسی طور پر مکمل خودمختار نہیں بن سکیں۔ اس حوالے سے (SLGD) کے تحت ایک نیا مطالعہ بھی شروع کیا گیا ہے جو بجٹ مختص، اخراجات، اور آئینی رکاوٹوں کو اجاگر کرے گا۔
معروف تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا:
> "صوبائی حکومتوں کو لوکل گورنمنٹ پر اختیار نہیں ہونا چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی مالیاتی کمیشنز (PFCs) کو ایک ادارہ جاتی نظام کے تحت مقررہ ٹائم لائن کے ساتھ فعال بنایا جائے تاکہ منصفانہ مالیاتی منتقلی ممکن ہو سکے۔
تمام شرکاء نے لوکل گورنمنٹ کے بجٹ میں اضافے، فوری بلدیاتی انتخابات کے انعقاد، اور شفافیت و احتساب کے مضبوط نظام کا مطالبہ کیا۔ میڈم لیلیٰ اظہر نے شفافیت کے لیے آزاد آڈٹ میکانزم اور عوامی شمولیت کو لازمی قرار دیا۔
اجلاس میں موجود رکن پنجاب اسمبلی محترمہ سنبل ملک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کے ساتھ راؤنڈ ٹیبل میٹنگ کا اہتمام کریں تاکہ قانون سازوں کو مقامی حکومتوں کے موجودہ چیلنجز سے آگاہ کیا جا سکے۔
دیوان صاحب، جو کہ مقامی حکومت کے نمائندے ہیں، نے اعلان کیا کہ وہ اپنے سینیئر ممبران سے ملاقات کریں گے تاکہ موجودہ لوکل گورنمنٹ قانون کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔