اسلام آباد (بیورو رپورٹ محمد سلیم سے )
نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر زاکر جعفر نے سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔درخواست معروف قانون دان خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے توسط سے جمع کرائی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے فیصلہ سناتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی، لیکن عدالت نے اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں دیا۔درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ:”عدالت نے سزائے موت سناتے وقت ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا، حالانکہ وہ ویڈیوز ٹرائل کے دوران نہ تو درست ثابت ہوئیں اور نہ ہی ملزم کو فراہم کی گئیں۔ یہاں تک کہ ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز عدالت میں چلائی بھی نہیں گئیں۔”درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ان اہم نکات کی بنیاد پر فیصلے پر نظرثانی کی جائے، کیونکہ فیصلہ سناتے وقت ان نکات کو نظر انداز کیا گیا۔واضح رہے کہ نور مقدم کو جولائی 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف-7 میں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ عدالتِ عظمیٰ نے ملزم ظاہر جعفر کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے سابقہ اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔اب یہ نظرثانی اپیل اعلیٰ عدالتی حلقوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور قانونی ماہرین کی رائے میں عدالت کا آئندہ فیصلہ کیس کی آئندہ قانونی سمت کا تعین کرے