اسلام آباد (نمائندہ خصوصی- سلیم احمد)
پاکستان کے سیاسی افق پر ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے درمیان ایوانِ صدر اسلام آباد میں ایک نہایت اہم ملاقات ہوئی۔ اس اعلیٰ سطحی مشاورت میں ملک کو درپیش چیلنجز، آئینی اصلاحات، معیشت کی بحالی، داخلی سلامتی اور وفاقی و صوبائی ہم آہنگی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قومی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ملک آئینی اور سیاسی لحاظ سے غیرمعمولی دباؤ کا شکار ہے۔ وزیراعظم اور صدر دونوں نے اتفاق کیا کہ اس نازک وقت میں اداروں کے درمیان ہم آہنگی، باہمی مشاورت اور قومی یکجہتی نہایت ضروری ہے۔
27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی گفتگو
ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس کا مقصد مقامی حکومتوں کو زیادہ خودمختار بنانا، عدالتی نظام میں اصلاحات متعارف کروانا اور وفاقی ڈھانچے کو مؤثر بنانا ہے۔ صدر اور وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس عمل میں شامل کیا جائے تاکہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور ہوں۔
اقتصادی صورتحال اور آئی ایم ایف مذاکرات
ملک کی موجودہ معاشی صورتحال، بڑھتی مہنگائی اور آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات بھی ملاقات کا ایک اہم پہلو تھے۔ وزیراعظم نے صدر کو حکومتی معاشی حکمت عملی، محصولات میں اضافے، اور عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
داخلی سیکیورٹی: خیبرپختونخوا اور بلوچستان
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ سیکیورٹی خدشات پر بھی غور کیا گیا۔ صدر اور وزیراعظم نے انسداد دہشتگردی میں قومی سلامتی کے اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کی بھرپور معاونت پر اتفاق کیا۔
اتحادی جماعتوں کے مطالبات اور صوبائی خودمختاری
ملاقات میں ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں کے مطالبات بھی زیر بحث آئے، خصوصاً صوبائی خودمختاری اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حوالے سے۔ وزیراعظم نے صدر کو اتحادی جماعتوں سے ہونے والی حالیہ مشاورتوں سے آگاہ کیا اور ان کے مطالبات کو آئندہ قانون سازی میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سیاسی اور آئینی سمت کا تعین
یہ ملاقات آئندہ دنوں میں اہم آئینی فیصلوں، قومی سیاسی بیانیے اور اقتصادی اقدامات کے تعین میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ سیاسی مبصرین اسے پاکستان کی حالیہ تاریخ کی ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں، جو آئندہ قومی استحکام کی بنیاد بن سکتی ہے۔