اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ۔ فائزہ یوسف) — عالمی مالیاتی جریدے بلوم برگ انٹیلیجنس نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سب سے بڑی کمی شمار کی جا رہی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق، پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ (CDS) پر مبنی متوقع ڈیفالٹ امکان 59 فیصد سے کم ہو کر 47 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ کمی عالمی سطح پر ان ممالک میں سب سے زیادہ ہے جنہیں قرضوں کی واپسی کے خطرات کا سامنا رہا ہے۔ تجزیے کے مطابق، ارجنٹینا میں ڈیفالٹ رسک میں 7 فیصد، نائیجیریا میں 5 فیصد اور تیونس میں 4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ ترکی، مصر اور ایکواڈور جیسے ممالک میں یہ خطرہ مزید بڑھا ہے۔
حکومتِ پاکستان کے معاشی اقدامات قابلِ تحسین قرار
بلوم برگ انٹیلیجنس نے اس بہتری کا سہرا حکومتِ پاکستان کی جانب سے کی گئی معاشی اصلاحات، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے کامیاب معاہدوں، اور بروقت قرضوں کی ادائیگی کو قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور سخت پالیسی اقدامات نے عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسیز کی جانب سے بھی پاکستان کے بارے میں مثبت اشارے دیے گئے ہیں۔ فِچ اور ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ آؤٹ لک کو بہتر قرار دیا، جس سے مارکیٹ میں مثبت رجحان پیدا ہوا۔
معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
اقتصادی ماہرین کے مطابق، پاکستان کی معیشت اگرچہ ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی، تاہم قرض کی ادائیگی کی صلاحیت اور مالیاتی انتظام میں بہتری نے خطرے کی گھنٹیوں کو وقتی طور پر خاموش کر دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، پاکستان جلد IMF سے ایک طویل المدتی Extended Fund Facility (EFF) کے لیے مذاکرات کا آغاز کرے گا، جس کا مقصد مالیاتی اصلاحات کے سلسلے کو مزید مستحکم بنانا ہے۔
ماہرین کا ردِعمل
اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار کو برقرار رکھا گیا اور برآمدات، ٹیکس نیٹ اور کرنسی پالیسی میں مزید بہتری لائی گئی تو نہ صرف ڈیفالٹ رسک مزید کم ہو گا، بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے دروازے بھی کھل سکتے ہیں۔