کراچی (نمائندہ خصوصی وائس آف جرمنی )
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی جانے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے کیس میں پولیس نے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ پولیس نے مرحومہ کے زیر استعمال تمام الیکٹرانک گیجٹس تک رسائی حاصل کر کے ان سے ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔
تحقیقات سے وابستہ پولیس حکام کے مطابق، اداکارہ کے زیر استعمال تین موبائل فونز، ایک ٹیبلٹ اور ایک لیپ ٹاپ فلیٹ سے برآمد کیے گئے تھے۔ ان تمام ڈیوائسز کے پاس ورڈز اداکارہ کی ذاتی ڈائری میں درج تھے، جن کی مدد سے پولیس نے یہ تمام گیجٹس کھول لیے اور ان سے اہم ڈیجیٹل مواد حاصل کر لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان گیجٹس میں موجود چیٹ ہسٹری، سوشل میڈیا پیغامات، تصاویر، ویڈیوز اور دیگر معلومات کیس کی نوعیت اور ممکنہ اسبابِ موت کے حوالے سے اہم سراغ فراہم کر سکتے ہیں۔
پولیس نے اب تک دو افراد کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں جبکہ مزید دو افراد کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اداکارہ کی روزمرہ زندگی میں شامل چند افراد جیسے کہ جم ٹرینر اور بیوٹیشن سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کا اداکارہ سے کیا تعلق تھا اور وہ موت سے قبل کس حال میں تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق، اداکارہ باقاعدگی سے جم جاتی تھیں اور بیوٹی سیشنز کے لیے مخصوص جگہوں پر آتی جاتی تھیں، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور موبائل ڈیٹا سے تصدیق کی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پولیس نے اداکارہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کرنے کے لیے متعلقہ اداروں سے رابطہ کر لیا ہے۔ حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اداکارہ کسی مالی دباؤ یا بلیک میلنگ کا شکار تو نہیں تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اداکارہ کا کچھ افراد سے مسلسل رابطہ رہا، جن کے ساتھ کال اور میسجز کی تفصیل حاصل کر کے مزید تفتیش کی جائے گی۔ پولیس کو امید ہے کہ ڈیجیٹل ڈیٹا، مالی لین دین اور بیانات کی روشنی میں اداکارہ کی پراسرار موت کی وجوہات جلد سامنے آ سکیں گی۔
ادھر اہل خانہ اور شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے واقعے پر شدید دکھ کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات شفاف انداز میں مکمل کی جائیں تاکہ سچ عوام کے سامنے آ سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کیس کی ہر زاویے سے باریک بینی سے چھان بین کی جا رہی ہے، اور حاصل شدہ شواہد کی روشنی میں آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔
