صنعا / واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) — مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے انکشاف کیا ہے کہ یمنی نیشنل آرمی نے ایک بڑی کارروائی کے دوران ایران سے آنے والے 750 ٹن وزنی جدید روایتی ہتھیاروں کی کھیپ کو قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ ہتھیار مبینہ طور پر ایران کی جانب سے حوثی باغیوں کو منتقل کیے جا رہے تھے۔
سینٹ کام کے مطابق، اسلحے میں کروز میزائل، طیارہ شکن میزائل، ڈرون انجنز، ایئر ڈیفنس سسٹم، بارودی مواد، ریڈار سسٹمز اور ہارڈویئر شامل ہے۔ قبضے میں لیے گئے ہتھیاروں کے ساتھ فارسی زبان میں تحریر شدہ مینوئلز بھی موجود ہیں، جن کا تعلق براہ راست ایران کی وزارتِ دفاع سے بتایا جا رہا ہے — جس پر پہلے ہی امریکی پابندیاں عائد ہیں۔
یمنی فوج کی اس کارروائی کی قیادت جنرل طارق صالح نے کی، جنہوں نے اسے ایک بڑی قومی کامیابی قرار دیتے ہوئے یمن کے عوام کو مبارکباد پیش کی۔سینٹ کام کے کمانڈر جنرل ایرک کوریلا نے کہا: "یہ ایک بے مثال کارروائی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اب بھی خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ ہم ایران کی جانب سے حوثیوں کو اسلحے کی فراہمی روکنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، تاکہ علاقائی سلامتی، استحکام اور بحری جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔”یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب خلیجی خطے میں ایران کے کردار پر پہلے ہی عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے، اور امریکی اتحادی مسلسل ایران کی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔