امریکہ میں فلسطین حامی محمود خلیل کو جج کے فیصلے پر ۱۰۴؍ دن بعد حراستی مرکز سے رہا کیا گیا۔ اس موقع پر محمود نے کہا کہ ’’انصاف ملا مگر اس میں تین مہینے نہیں لگنے چاہئے تھے۔‘‘

لسطینی کارکن اور کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ طالب علم محمود خلیل کو اس عدالتی فیصلے کے بعد جس نے امریکی حکومت کی قانونی بنیادوں پر ان کی مسلسل قید پر سخت تنقید کی تھی، ۱۰۴؍ دن وفاقی امیگریشن حراست سے رہا کر دیا گیا ہے۔ خلیل، جو یو ایس کیمپس میں فلسطین حامی طلبہ کے احتجاج کا ایک نمایاں چہرہ بن چکے ہیں، جمعہ کو لوزیانا میں ایک حراستی مرکز سے باہر نکلے۔ توقع ہے کہ وہ اپنی اہلیہ اور نوزائیدہ بیٹے سے ملنے نیویارک جائیں گے۔ خلیل نے رہائی کے بعد کہا کہ ’’انصاف غالب آ گیا، لیکن اسے بہت دیر ہوئی۔ اس میں تین مہینے نہیں لگنے چاہئے تھے۔‘‘ واضح رہے کہ نیو جرسی میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے خلیل کی رہائی کا حکم اس وقت دیا جب جج مائیکل فاربیارز نے کہا کہ حکومت مسلسل نظربندی کے قانونی معیارات پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔ جج نے یہ بھی کہا کہ ایک قانونی امریکی باشندے کو حراست میں رکھنا کسی طور درست نہیں ہے، خاص طور پر جب اس پر کوئی تشدد بھڑکانے کا ثبوت نہیں ہے۔