شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فون کرکے اپیل کی تھی کہ ایران کو ہر صورت میں جنگ بندی کیلئے منانے میں مدد کریں۔قطر نے ایک مرتبہ پھر یہ کردار ادا کرتے ہوئے ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کیا ہے۔ قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے ایران کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر آمادہ کیا جب کہ تہران نے بھی امریکی تجویز پر اتفاق کرلیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی سے متعلق ایران کےایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فضائی اڈے پر حملے کے بعد قطر کافی برہم تھا لیکن اس کے وزیراعظم نے تب بھی ایرانی قیادت سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور معاملات کو جھڑپوں کی حد تک ہی رکھنے اور فوراً حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایرانی قیادت کو سمجھایا کہ وہ جنگ بندی پر تیار ہو جائیں کیوں کہ اسرائیل بھی اس کے لئے راضی ہوگیا ہے۔ اب خطے میں امن قائم ہو جانا چاہئے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے ایرانی قیادت کے ساتھ بات چیت کے بعد تہران کی جانب سے امریکہ کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی حاصل کر لی۔ اس رابطے سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے قطر کے امیر کو ٹیلی فون کیا تھا اور انہیں بتایا تھاکہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو چکا ہے اور چاہتا ہے کہ ایران بھی فوراً حملے بند کرے۔ اس کے بعد امریکی صدر نے تہران کو قائل کرنے کے لئے دوحہ سے مدد طلب کی۔ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وانس نے قطری وزیر اعظم سے جنگ بندی کی پیشکش پر بات کی۔
اس سے قبل، امریکی نیوز چینل ’سی این این‘ کے مطابق تہران میں موجود ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران کو کسی قسم کی جنگ بندی کی تجویز موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی اسے ایسی کسی تجویز کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران اس وقت تک لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ دیرپا امن حاصل نہ ہو جائے۔ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے بیانات کو ’ فریب دہی‘ قرار دیا جس کا مقصد ایران کے مفادات پر حملوں کو جواز دینا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی لمحے جب جنگ بندی کی بات چیت ہو رہی ہے دشمن، ایران پر جارحانہ حملے کر رہا ہے اور ایران اپنے جوابی حملوں کو مزید شدید کرنے کے قریب ہے۔ ہمیں اپنے دشمنوں کے جھوٹ سننے کا کوئی شوق نہیں۔
