ماسکو (بین الاقوامی ڈیسک) — روس نے ایک منفرد اور متنازع ویزا اسکیم متعارف کروا دی ہے، جس کا مقصد مغربی دنیا کے ان شہریوں کو راغب کرنا ہے جو اپنے ممالک کی لبرل یا ’ووک‘ پالیسیوں سے ناخوش ہیں۔ اس نئی پالیسی کو غیر رسمی طور پر "اینٹی وُوک ویزا” اور سرکاری طور پر "شیئرڈ ویلیوز ویزا” کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ویزا اسکیم ان غیر ملکی شہریوں کے لیے ہے جو "روایتی خاندانی اقدار، مذہب، حب الوطنی اور معاشرتی ہم آہنگی” جیسی قدریں رکھتے ہیں۔ روسی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اسکیم ان افراد کے لیے ہے جو اپنے معاشروں میں تیزی سے بدلتی سماجی روایات سے نالاں ہیں۔
اس اسکیم کے تحت تین سالہ رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے، جس کے لیے کسی زبان، تاریخ یا آئین کے امتحان کی ضرورت نہیں۔
درخواست دہندگان کو صرف یہ ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ وہ روسی روحانی اور اخلاقی اقدار سے متفق ہیں اور ان کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
یہ ویزا 47 ایسے ممالک کے شہریوں کے لیے کھولا گیا ہے جو روس کی فہرست میں "غیردوستانہ ممالک” کے طور پر درج ہیں، جن میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، جاپان اور دیگر شامل ہیں۔
بعد مئی 2025 تک 1,156 افراد درخواست دے چکے ہیں۔ ان میں سے:
224 جرمن شہری،
126 لاٹوین،
99 امریکی،
95 فرانسیسی،
82 اطالوی اور
57 برطانوی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق روس اس اسکیم کے ذریعے کئی اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے:
اپنی کم ہوتی آبادی کو بہتر کرنا۔
مغرب میں پائی جانے والی خاندانی و اخلاقی بے یقینی کا فائدہ اٹھانا۔
روسی اقدار کو عالمی سطح پر فروغ دینا اور سافٹ پاور میں اضافہ کرنا۔ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم روسی حکام کے مطابق ویزے کی مانگ توقعات سے زیادہ رہی ہے۔ مستقبل میں اس اسکیم کو مستقل رہائش اور شہریت سے جوڑنے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔