اسلام آباد (محمد سلیم سے )
نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے صدر طارق علی ورک کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری، تشدد اور تھانہ نیو ٹاؤن کی حوالات میں بند کیے جانے کے واقعے پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔
نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی اور فنانس سیکرٹری وقار عباسی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایک نڈر، بے باک اور اصول پسند صحافی رہنما کے ساتھ ناروا سلوک صحافت پر کھلی یلغار کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صف اول کے صحافی محفوظ نہیں، تو عام شہریوں کے تحفظ کی ضمانت کیسے دی جا سکتی ہے؟
این پی سی کی گورننگ باڈی کی جانب سے جاری بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ نیو ٹاؤن طیب بیگ سمیت ذمہ دار اہلکاروں کو فوری معطل کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافت کا بنیادی ستون آزادی اظہار رائے ہے، اور ایسے واقعات اس بات کا واضح پیغام ہیں کہ اختلافِ رائے اور سچ بولنے کی قیمت اب تشدد اور تذلیل بن چکی ہے۔ صحافی برادری ان ہتھکنڈوں سے نہ پہلے خوفزدہ ہوئی ہے، نہ اب پیچھے ہٹے گی۔
پریس کلب نے حکومتی اداروں پر واضح کیا ہے کہ طارق ورک پر ہونے والے تشدد کی اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کی جائیں، صحافیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر پالیسی مرتب کی جائے، اور میڈیا پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
این پی سی کی قیادت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر ان کے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج سمیت آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔