واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) — امریکی عدالت سے منظوری ملنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے 1400 سے زائد ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، جن میں سول سروس اور فارن سروس سے تعلق رکھنے والے افسران شامل ہیں۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، 1107 سول سروس ورکرز اور 246 فارن سروس افسران کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں، جن میں انہیں وزیر خارجہ مارکو روبیو کے احکامات کی روشنی میں برطرفی سے آگاہ کیا گیا ہے۔
محکمے نے اس عمل کو "تنظیم نو منصوبہ” کا نام دیا ہے، جس کا مقصد سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اندرونِ ملک آپریشنز کو مؤثر بنانا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایسے دفاتر جنہیں غیر ضروری، زائد اہلکاروں پر مشتمل یا مخصوص دہرے کاموں کے لیے قائم سمجھا گیا، انہیں بند کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، برطرفیوں کا عمل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے "امریکا فرسٹ ایجنڈے” کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کے تحت انسانی حقوق، جمہوریت اور پناہ گزینوں سے متعلق کئی دفاتر بند کیے جا رہے ہیں اور ان کے اختیارات علاقائی بیوروز کو سونپے جا رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکا کی عالمی سفارت کاری، انسانی حقوق کی حمایت اور بین الاقوامی ساکھ پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ دوسری جانب، حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام بیوروکریسی کو مؤثر بنانے اور وسائل کے درست استعمال کی جانب ایک عملی قدم ہے