اسلام آباد (محمد سلیم سے ) برطانیہ سے واپس آنے والے 190 ملین پاؤنڈز کے کرپشن کیس میں سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر کا کردار مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق، شہزاد اکبر نہ صرف اس غیر قانونی اسکیم کے ماسٹر مائنڈ تھے، بلکہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریاست پاکستان کو شدید مالی نقصان پہنچایا۔
ذرائع کے مطابق، شہزاد اکبر نے 6 نومبر 2019 کو ایک رازداری کے معاہدے (Confidentiality Agreement) پر دستخط کیے، جس کے بعد برطانوی حکام سے موصول ہونے والی رقم سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نام پر ایک "نامزد اکاؤنٹ” میں منتقل کی گئی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس تمام عمل میں شفافیت کا شدید فقدان تھا، اور شہزاد اکبر نے اس اسکیم کو بدنیتی، اختیارات کے ناجائز استعمال، اور مالی بدعنوانی کے ذریعے چھپانے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق، شہزاد اکبر کی کارروائیوں کی وجہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جسے اب قومی خزانے کے لیے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔
ان ہی الزامات اور شواہد کی بنیاد پر شہزاد اکبر کو اب "اشتہاری مجرم” قرار دیا جا چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید قانونی کارروائیاں جاری ہیں، اور آئندہ دنوں میں بڑے انکشافات متوقع ہیں۔