بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر شدت اختیار کر گئی ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جاری کردہ ششماہی رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے پہلے 6 ماہ کے دوران دہشت گردی کے 501 واقعات پیش آئے، جن میں 133 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 257 افراد جاں بحق اور 238 اہلکاروں سمیت 492 افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 30 جون 2025 کے دوران صوبے میں نہ صرف دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، بلکہ غیر مقامی افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں 100 فیصد اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا، جس سے امن و امان کی صورتحال مزید ابتر ہوتی نظر آ رہی ہے۔دہشت گردی کے کل 501 واقعات رپورٹ ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں 133 سیکیورٹی اہلکار اور 124 عام شہری شامل ہیں۔
زخمیوں کی مجموعی تعداد 492 رہی، جن میں 238 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بم دھماکوں، دستی بم حملوں، آئی ای ڈیز، بارودی سرنگوں اور راکٹ فائرنگ کے 81 واقعات ہوئے، جن میں 26 افراد جاں بحق اور 112 زخمی ہوئے۔ ان حملوں کا ہدف زیادہ تر سیکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات رہیں۔رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں ٹرین پر دو بڑے حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 29 افراد جاں بحق ہوئے۔ عام شہریوں پر حملے کے 39 واقعات میں 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 29 زخمی ہوئے۔بلوچستان میں غیر مقامی افراد کو نشانہ بنانے کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 52 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ شدت پسند عناصر کی کارروائیوں کا دائرہ مزید بڑھ رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پولیو مہم کو بھی دہشتگردی کا سامنا رہا۔ ایک حملے میں ایک پولیو ورکر جاں بحق ہوا۔ اس کے علاوہ موبائل فون ٹاورز پر حملے کے 9 واقعات میں دو افراد زخمی ہوئے۔