کوالالمپور (نیوز ڈیسک) —
ملائیشیا کے سابق وزیرِ اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے اپنی زندگی کے 100 سال خاموشی، وقار اور سادگی کے ساتھ مکمل کرلیے۔ اس موقع پر نہ کوئی بڑی تقریب منعقد ہوئی، نہ کوئی سیاسی ہلچل دیکھی گئی، لیکن ان کی شخصیت، ان کا سفر اور ان کی بصیرت آج بھی ایک زندہ تاریخ کی مانند دنیا بھر میں گونج رہی ہے۔ڈاکٹر مہاتیر محمد نے 22 سال تک مسلسل وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا، اور 2018 میں دوبارہ اقتدار میں آکر ثابت کیا کہ قیادت صرف عمر کا کھیل نہیں، بلکہ عزم، اصول اور خلوص کا نام ہے۔ 100ویں سالگرہ کے دن بھی وہ حسبِ معمول اپنے سادہ سفاری سوٹ میں دفتر گئے اور معمول کے فرائض انجام دیے۔ایک لائیو پوڈکاسٹ میں انہوں نے قوم کا شکریہ ادا کیا، فلسطین کے مصائب پر افسوس کا اظہار کیا، چین کے مثبت کردار کی تعریف کی، اور ملائیشیا کے ماضی کی جھلک دکھائی۔ ان کا یہ انداز محض جشن نہیں، بلکہ نئی نسل کے لیے ایک سبق تھا۔جب ان سے صحت و عمر درازی کے راز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے سادہ الفاظ میں کہا:
“بس بڑی بیماریوں سے بچو، کم کھاؤ، اور دماغ کو مصروف رکھو۔”
ان کا کہنا تھا کہ: "سو سال کا ہونا سننے میں ڈراؤنا لگتا ہے، لیکن اگر جسم اور دماغ چلتے رہیں تو زندگی متوازن اور بامقصد رہتی ہے۔”روزانہ ورزش، مطالعہ، مباحثہ اور مسلسل مصروف رہنا ان کی صحت و ذہنی تازگی کا راز ہے۔ ان کی 98 سالہ اہلیہ سیتی حسمہ کو وہ اپنی سب سے بڑی طاقت اور بہترین دوست قرار دیتے ہیں۔
سالگرہ کے دن صرف ایک سادہ سا کیک کاٹا گیا اور عملے کی طرف سے مبارکباد دی گئی۔ نہ کوئی میڈیا تقریب، نہ ہی سیاسی تقاریر — یہی سادگی اور مستقل مزاجی ان کی اصل پہچان ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ڈاکٹر مہاتیر محمد کا طرزِ قیادت دنیا بھر کے سیاستدانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ وہ نہ صرف ملائیشیا بلکہ عالمی سیاست کے ان چند رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے کردار، وژن اور دیانتداری سے قیادت کا نیا معیار قائم کیا۔