اسلام آباد محمد سلیم سے
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ خان مستی خیل نے ایک اہم مطالبہ اٹھایا ہے، جس میں انہوں نے پارلیمنٹیرینز، فوجی افسران، 22 گریڈ کے سول آفیسرز اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تنخواہوں اور مراعات پر مشتمل مکمل پیکیج کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا کہا۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ’’ہمیں صرف سیاستدانوں کی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ باقی طبقوں کا احتساب پس پردہ رکھا جاتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ شفافیت کا تقاضا ہے کہ سب اداروں کے مالی فوائد کا ریکارڈ سامنے لایا جائے۔
اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے بھی نشاندہی کی کہ جب انہوں نے توشہ خانہ کا مکمل ریکارڈ منگوانے کی کوشش کی تو صرف سیاستدانوں سے متعلق ڈیٹا فراہم کیا گیا، جبکہ دیگر اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا ریکارڈ غائب تھا۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ امتیازی رویہ ناقابل قبول ہے۔ اگر احتساب ہونا ہے تو سب کا ہونا چاہیے۔‘‘پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اس پیش رفت کے بعد امکان ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس مطالبے کو باقاعدہ ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا اور متعلقہ اداروں سے تفصیلات طلب کی جائیں گی۔