چار افراد ہلاک، دس سعودی عرب پہنچ گئے – یمنی وزیر کا انکشاف
یمن کے وزیر برائے انسانی حقوق و قانونی امور احمد عرمان نے انکشاف کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حالیہ حملے میں نشانہ بننے والے یونانی تجارتی جہاز "ایٹرنٹی سی” کے عملے کے 10 افراد محفوظ طور پر سعودی عرب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
یہ جہاز لائبیریا کے پرچم تلے ایک یونانی کمپنی کے تحت چل رہا تھا اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت صومالیہ کو امدادی سامان لے جا رہا تھا۔
یمنی وزیر کے مطابق،حملہ 7 جولائی کو کیا گیاحوثیوں نے ڈرون اور چھ بیلسٹک میزائلوں سے جہاز کو نشانہ بنایا.4 افراد موقع پر ہلاک ہوئےباقی عملے کے کئی افراد کی حالت نامعلوم ہے.کل عملہ تقریباً 25 افراد پر مشتمل تھا.سعودی حکومت نے بچ جانے والے 10 افراد کو پناہ اور تحفظ فراہم کیا، جسے عالمی سطح پر ایک انسانی اور اخلاقی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر عبدالعزیز بن صقر، سربراہ خلیج ریسرچ سینٹر کے مطابق:”سعودی عرب کا یہ اقدام اس کی دیرینہ پالیسی کا عکاس ہے جو ہر بحران میں انسانیت کو مقدم رکھتا ہے۔”ڈاکٹر بن صقر نے خبردار کیا کہ:حوثیوں کے حملے اب صرف سعودی مفادات تک محدود نہیں.یہ عالمی جہاز رانی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکے ہیں210 سے زائد تجارتی جہازوں پر اب تک حملے ہو چکے ہیں .اس سے ماحولیاتی تباہی، انسانی جانوں کا نقصان اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہےبڑی شپنگ کمپنیاں اب متبادل روٹس اختیار کرنے پر مجبور ہیں، جس سے لاگت میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے